چوڑیاں بیچنے والی — ایک بے آواز محبت کی کہانی
چوڑیاں بیچنے والی — ایک بے آواز محبت کی کہانی
میں ایک عام سی لڑکی تھی، خوابوں میں رنگ بھرنے والی، دل میں کچھ خاص سمیٹے ہوئے۔
ایک دن میرے دل کو قرار اُس شخص سے ہو گیا جو اکثر میرے شہر آتا تھا۔ وہ سادہ، سنجیدہ اور خاموش طبیعت کا تھا… مگر اس کی خاموشی میں کشش تھی۔
مجھے اُس سے محبت ہو گئی… نہ رسمی تعارف ہوا، نہ کبھی دل کی بات کہی، مگر دل نے اُس کو اپنا مان لیا۔
میں چوڑیاں بیچتی تھی، یہی میرا ذریعہ روزگار تھا، اور جہاں بھی جاتی تھی، وہاں کی خاص چیز اُسی کے لیے تحفے میں لاتی۔
چار سال تک میں اُسی کے شہر میں رہی… روز اُس کے لیے دعا کرتی، روز اُس کے انتظار میں اپنے رب سے مانگتی رہی۔
"میرے نال شادی کر لے" — میں روز یہی کہتی، اور وہ روز انکار کرتا۔
آخر کار ٹوٹے دل کے ساتھ میں واپس اپنے گاؤں جھنگ لوٹ آئی۔
کچھ وقت گزرا… پھر ایک دن میں باہو سلطان کے مزار پر گئی، دل میں اُسی کی دعا لے کر۔
اور… وہ سامنے کھڑا تھا!
میرے ہاتھ خود بخود اُس کے بازو پر جا پڑے، "تیرا دیدار ہو گیا، ساڈی عید ہو گئی!"
میں خوشی سے رو دی — سالوں کی دعائیں رنگ لائیں۔
میں نے کہا: "میں نے شادی نہیں کی، میں آج بھی تیرے لیے بیٹھی ہوں…"
پھر میری آنکھوں سے آنسو نکل پڑے، میں نے روتے ہوئے کہا:
"چوڑیاں بیچنا، بھیک مانگنا، یہ میرا قصور نہیں، یہ میرے نصیب کا لکھا ہے — تو سزا مجھے کیوں دے رہا ہے؟"
میں اُس کے قدموں میں گر گئی، پاؤں پکڑ لیے۔
سب لوگ دیکھ رہے تھے، میری عزت مٹی میں مل گئی…
مگر مجھے کوئی پرواہ نہ تھی — دل کی آواز تھی۔
اُس نے ہاں کہہ دی، میں بھاگ کر گاڑی میں جا بیٹھی، خوشی سے بے حال۔
ہم میرے گاؤں پہنچے، سب کچے گھر تھے مگر دل کے رشتے پکے تھے۔
میری سہیلیاں جمع ہو گئیں، میں نے اُس کے لیے کھانا بنایا۔
میری امی نے بتایا:
"یہ سارا وقت بس تیرے نام کی تسبیح کرتی ہے"
جب وہ واپس جانے لگا، میں بہت روئی… اُس کے ہاتھ چوم کر بس اتنا کہا:
"تیرا قصور نہیں، میری قسمت کا قصور ہے"
وہ چلا گیا… گاڑی کے شیشے سے میں اُس کو تکتے رہی،
جب تک وہ نظروں سے اوجھل نہ ہوا…
وہ ہماری آخری ملاقات تھی۔
پھر کچھ ماہ بعد، وہ مجھے ملنے آیا…
میری ماں نے بتایا:
"تمہارے جانے کے بعد وہ کچھ کھاتی پیتی نہیں تھی…
بس خاموش رہتی تھی… اور ایک دن… وہ چلی گئی۔"
میں اب اس دنیا میں نہیں…
مگر وہ ہر سال عید کے دن میری قبر پر آتا ہے…
اور میں وہاں بھی اُس کے لیے دعا کرتی ہوں۔
🕊️ اختتامیہ:
محبت کبھی مرتی نہیں، بس خاموش ہو جاتی ہے۔
اور بعض دعائیں… صرف قبر کی مٹی کے نیچے قبول ہوتی ہیں۔
محبت کرنے والوں کی کوئی قدر نہیں کرتا…
احساس لوگ تب کرتے ہیں جب وہ مٹی میں سو جاتے ہیں۔
📘 اس کہانی سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟
-
محبت کو وقت پر سراہنا سیکھیں۔
-
غربت یا حالات کو جواز بنا کر خلوص کو رد نہ کریں۔
-
خاموش محبتیں اکثر سب کچھ سکھا جاتی ہیں۔
-
بعض لوگ چلے جاتے ہیں، مگر سبق دے جاتے ہیں۔
❤️ Written By Fatima Munawar
🔗 Visit My Website on Google:
Search: Fatima Life Lesson Blogs on Google :
To read more motivational stories, online earning guides, and life-changing lessons.
📌 Motivational Stories | Blogging Tips | Online Earning Ideas
👍
ReplyDelete